اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے آزمائش سب پر آتی ہے جب انسان کسی مصیبت گرفتار ہوتا ہے یا بیروزگاری سے دوچارہوتا ہے تو آج کل بجائے اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کے انسان عاملوں اور تعویذ گنڈوں کی طرف متوجہ ہوتا ہے‘ عامل حضرات خوب دل کھول کر اس شخص کو بیوقوف بناتے ہیں۔ میں ایک شخص کا قصہ اسی کی زبانی آپ کو بتاتا ہوں۔
میری کمر بیروزگاری نے توڑ کر رکھ دی تھی جس کام میں ہاتھ ڈالتا‘ الٹا ہوجاتا گھر کے حالات اتنے خراب تھے کہ مہینوں گوشت نصیب نہیں ہوتا تھا جیب میں ایک پھوٹی کوڑی نہیں ہوتی تھی‘ ایسے میں ایک عامل سے ملاقات ہوئی اس کی باتوں سے متاثر ہوکر میں نے اس کو اپنا استاد بنالیا۔ اس نے سب سے پہلے مجھے حاضرات کرنا سکھایا پھر ایک دن مجھ سے بولے کہ آپ ہمزاد کا عمل کرلو اپنی زندگی میں بادشاہ بن جاؤ گے‘ بیروزگاری غائب ہوجائیگی نوٹوں میں کھیلو گے‘ میں استاد کی جادوئی باتوں میں آگیا‘ استاد کے کہنے کے مطابق پرہیز صرف دودھ اور چاول کھانا تھے‘ چارپائی کے اوپر بیٹھ کر عمل کرنا تھا اور چارپائی کے نیچے چار تعویذ رکھنے تھے‘ بہرحال میں نے بغیر سوچے سمجھے عمل شروع کردیا‘ یہ عمل میں نے اپنے گھر کے ایک کمرے میں شروع کیا۔ دوسرے دن پڑھتے پڑھتے میں نے اپنے دائیں طرف دیکھا تو دل دھک سے رہ گیا ایک پتلی دبلی عورت ناک پر انگلی رکھے مجھے گھور رہی تھی پھر اچانک عورت غائب ہوگئی‘ میں عمل برابر پڑھتا رہا استاد نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ خوفزدہ نہ ہونا میں تمہاری حفاظت کروں گا بس اسی وجہ سے میرا دل مضبوط ہوگیا۔
چوتھے دن میری دیوار کے ساتھ ایک ستار لگا تھا جو کہ خودبخود بج رہا تھا‘ سامنے کی دیوار پر ایک دو فٹ موٹا چہرہ نمودار ہوا اور پھرا چانک ہی بھیانک انداز میں قہقہہ لگانے لگا پھر پورے کمرے کی چھت ڈھول کی آواز سے زور زور سے گونجنے لگی مگر میں خوفزدہ نہیں ہوا۔
اس سے اگلے دن میں اپنے استاد کے پاس گیا‘ استاد مجھ سے ملا اور اٹھ کر اپنے گھر کے اندر گیا اور وہاں سے کھیر‘ شیرمال اور زردہ وغیرہ لے آیا پھر بولا لے کھا…! میں نے کہا کہ میرا پرہیز چل رہا ہے‘ مگر وہ نہ مانا اور برابر ضد کرنے لگا پھر بولا ابے بھوکا مرجائے گا‘ کھالے تیرے عمل کو کوئی نقصان نہ ہوگا‘ مگر میں برابر انکار کرتا رہا۔ مگر استاد کو نہ معلوم کیا ضد ہوگئی تھی کہ آنکھیں لال پیلی کرکے بولا کہ استاد کا کہنا نہیں مانے گا‘ پرہیز توڑ دے‘ آخر مجبور ہوکر میں نے پرہیز توڑ دیا بس پھر کیا تھا میرا عمل جاری رکھنا محال ہوگیا‘ مجھے اتنی شدت کی بھوک لگنے لگی کہ میں اپنا پرہیز بھول گیا‘ تمام رات چھت پر ڈھول بجتے رہے‘ ستار بجتا رہا بلکہ اب تو دن میں جہاں بھی جاتا تو ہمزاد میرے ساتھ ہوتا۔
استاد کی شرارت نے زندگی تباہ کردی
میری زندگی اجیرن ہونے لگی میں نے استاد کو سب معاملہ بتایا تو وہ بھونڈی ہنسی ہنسنے لگا میں سمجھ گیا کہ استاد نے مجھے مروا دیا ہے میری زندگی پریشانیوں کی نظر ہونے لگی ہروقت محسوس ہوتا کہ میرے ساتھ کوئی ہے ٹھک ٹھک برابر جاری تھی‘ دیوار‘ الماری‘ کچن ‘ برتن یہاں تک کہ ہرچیز سے آواز آتی تھی۔
میں نے استاد سے کہا میری جان چھڑانے کی کوئی ترکیب بتاؤ مگر اس عامل سے بھی کچھ نہ ہوا۔ میں روز اللہ سے دعا کرتا کہ اے اللہ اس بلا سے میرا پیچھا چھڑا دے اس تکلیف اور پریشانی میں تقریباً چار یا پانچ سال گزرگئے۔
پھر ایک دن میں ایک بزرگ کے مزار پر بیٹھا اور دل ہی دل میں کہہ رہا تھا کہ اے اللہ! یہ تیرے ولی ہیں ان کے وسیلے سے میری جان چھڑا۔ میں دل ہی دل میں آنکھیں بند کرکے دعا مانگ رہا تھا کہ اچانک مجھ پر غفلت سی طاری ہوگئی میں نے دیکھا کہ ایک بزرگ نے میری طرف اپنا ہاتھ بڑھایا اور بولے لو ہم نے پکڑلیا یہ کہہ کر انہوں نے مٹھی بند کرلی۔ بس اسی دن سے چھت دیواریں بلکہ ہر چیز بجنا بند ہوگئی اور میں پرسکون ہوگیا۔ اس کے بعد میں نے عملیات سے توبہ کرلی‘ اللہ ان بزرگ کی قبر پر اپنی رحمتیں نازل کرے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں